کراچی (ٹیک ڈیسک): ناسا نے اعلان کیا کہ رواں سال جون میں 4 خلائی رضاکار مریخ پر زندگی گزارنے والے پہلے انسان ہوں گے۔ویسے یہ جان لیں کہ مریخ پر جانے کے لیے کافی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ زمین کے ساتھ ساتھ ہمارا پڑوسی سیارہ سورج کے گرد چکر لگاتا ہے، جس کے دوران وہ کبھی ایک دوسرے کے قریب ترین آجاتے ہیں تو کبھی دور۔اسی کو مدنظر رکھ کر مخصوص ایام میں مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔
📣Media are invited to visit our simulated Mars habitat on Tuesday, April 11. This summer, four volunteers will begin a yearlong Mars mission in the ground-based habitat, helping NASA prepare for human exploration of Mars for the benefit of humanity. https://t.co/co23iMc7nG
— NASA's Johnson Space Center (@NASA_Johnson) March 27, 2023
ناسا کی ویب سائٹ کے مطابق امریکی خلائی ادارہ چاہتا ہے کہ مستقبل میں مریخ پر انسانوں کو اتارنے کے لیے درکار صلاحیت اور ٹیکنالوجی تیار کی جاسکے۔
ناسا کی چیپیا (NASA’s CHAPEA) نے مریخ پر جانے کے لیے تین مشن کی منصوبہ بندی کی تھی، جس میں جون 2023 میں جانے والے پہلا مشن ہوگا جبکہ دوسرا مشن 2025 اور تیسرا مشن 2026 میں جائے گا۔
پہلے مشن میں چار رضاکار جائیں گے جو مریخ پر تھری ڈی پرنٹڈ خیمے میں زندگی بسر کریں گے، خیال رہے کہ یہ رضاکار خلاباز نہیں ہیں۔
Calling all Martians! @NASA is recruiting four crew members for a year-long mission that will simulate life on a distant world, living in “Mars Dune Alpha,” a 3D-printed habitat. Want to take part in research for the first human Mars mission?
Learn more! https://t.co/v3dL7qzRk9 pic.twitter.com/k5sviRXvtV
— NASA Mars (@NASAMars) August 6, 2021
اس خیمے میں عملے کے پرائیویٹ کوارٹرز، ایک باورچی خانہ، طبی، تفریحی، اور ورزش کرنے کے آلات کے ساتھ ساتھ دو باتھ روم اور تکنیکی کام کی جگہ بھی شامل ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس مریخ پر جانے والے خیمے کو دیکھنے کے لیے میڈیا کو بھی دعوت دی گئی ہے جو 11 اپریل کو ہیوسٹن میں جانسن اسپیس سینٹر کا دورہ کرسکتے ہیں۔
مشن میں جانے والے چار رضاکار کو ماحولیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ وسائل کی کمی، تنہائی اور کام کے بوجھ شامل ہیں۔
اس مشن میں رضاکار مختلف قسم کی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں، جن میں روبوٹک آپریشنز، رہائش گاہ کی دیکھ بھال، ذاتی صحت کی حفاظت، ورزش، کھانے کی تیاری، دیکھ بھال کا کام، سائنس کا کام بھی کرسکتے ہیں۔
یہ رضاکار ہیلی کاپٹر نما ڈرون اور روبوٹ کو کنٹرول کرنے کے بھی ذمہ دار ہوں گے جو مریخ پر ان کی ذمہ داریوں میں مدد کے لیے کام آئیں گے۔
اس کے علاوہ وسائل کی کمی اور تنہائی کے اثرات کا تعین کرنے کے لیے ناسا رضاکاروں کی نگرانی کرے گا۔
چیپیا کی ڈپٹی پروجیکٹ مینیجر رائنا میکلوڈ کا کہنا ہے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ مریخ پر زندگی بسر کرکے ایک انسان کی کارکردگی اور صحت اور طرز زندگی پر کیا تبدیلیاں آتی ہیں تاکہ مستقبل میں مریخ پر انسانوں کو اتارنے کے لیے درکار صلاحیت اور ٹیکنالوجی تیار کی جاسکے۔
How do we transport humans to the surface of Mars and back as quickly and practically as possible? That was the challenge posed to @NASA's Mars Architecture Team (MAT). The SAC21 Human Mars Mission Architecture outlines one option to meet the challenge. #IEEE pic.twitter.com/vhnRS9NeN2
— NASA SACD (@NASA_SACD) April 28, 2022
خیال رہے کہ اس سے قبل 2018 میں چاند کے گرد چکر لگانے والے پہلے خلابازوں میں سے ایک بِل اینڈرز نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انسانوں کو مریخ پر لے جانے کا منصوبہ’بے وقوفی’ ہے۔
بل اینڈرز کا کہنا تھا کہ وہ خلا میں روبوٹ یا ریموٹ کے ذریعے چلنے والے خلائی پروگرامز کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ان پر کم لاگت آتی ہے، لیکن انسانوں کے ساتھ مہنگے مشنز بھیجنے کا عمل عوام میں بھی مقبول نہیں۔
انھوں نے مزید کہا ’مجھے نہیں لگتا کہ عوام کو اس میں کوئی خاص دلچسپی ہے۔‘