کراچی (ویب ڈیسک): وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پاکستان کے منصفانہ انداز میں پیش نہیں آرہا ہے اور ملک ’بدترین قسم کے بحران‘ کا سامنا کر رہا ہے۔غیرملکی خبرایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو دیے گئے تفصیلی انٹرویو میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، گزشتہ برس کے بدترین سیلاب اور دہشت گردی کے نتائج ایک مرتبہ پھر نمایاں ہو رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی نے سرمایہ وصولی میں اضافے کی حمایت کی اور ہمارا یہ ماننا ہے کہ جو صاحب ثروت ہیں ان کو زیادہ حصہ ادا کرنا چاہیے لیکن پاکستان آئی ایم ایف کے گزشتہ 23 پروگرواموں میں ڈھانچا جاری ٹیکس اصلاحات نہیں کرپایا، جس کا ہم حصہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’کیا یہ وقت ہے کہ ہماری ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کے بارے میں تنقید کی جائے جبکہ ہم بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کر رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ منصفانہ انداز میں پیش نہیں آرہا ہے حالانکہ ہم ایک لاکھ نئے مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں جو افغانستان سے مغرب کی واپسی کے بعد آئے ہوئے ہیں اور ہمارے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف ایک ایسے وقت میں مذاکرت کو طول دے رہا ہے جب ہمیں اپنے غریب ترین عوام کی مدد کے لیے پیسوں کی اشد ضرورت ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی جانب سے کہا گیا کہ جب ٹیکس اصلاحات مکمل نہیں ہوتیں ہم آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کوویڈ-19 کی وبا سے نمٹنے کا اہل تھا، افغانستان میں طالبان کے قبضے کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور دیگر معاملات کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد گزشتہ برس ملک بدترین سیلاب کا شکار ہوا اور یہ موسمیاتی تبدیلی کا بدترین بحران تھا، جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔