(ویبڈیسک): اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اسرائیل کے غزہ کی طبی سہولیات اور عملے پر پر حملوں کو دانستہ حملے قرار دیدیا۔عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے مئی 2021 میں اسرائیل کے خلاف فلسطین میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا جس نے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اپنی دوسری رپورٹ جاری کی ہے۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ میں طبی سہولیات اور طبی عملے کو نشانہ بنارہا ہے۔
حملے کیلئے جسکی فضائی یا زمینی حدود استعمال ہوئی وہ نشانے پر ہوگا: ایران کی امریکی اتحادیوں کو وارننگ
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ملک بھی قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے انڈیپینڈنٹ کمیشن آف انکوائری نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر وسیع حملوں کے تناظر میں اس کے ہیلتھ سسٹم کو تباہ کرنے کی پالیسی بنائی ہے، اسرائیل طبی عملے اور طبی سہولیات پر جان بوجھ کر حملے کرکے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کررہا ہے۔
رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں اور غزہ میں یرغمالیوں پر تشدد کی نشاندہی کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ دونوں جانب سے مسلح گروپ تشدد میں ملوث ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کو اسرائیل مخالف قرار دیتے ہوئے اس کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سابق انسانی حقوق کے سربراہ اور کمیشن کے چیئرپرسن نے اسرائیل سے فوری طور پر غزہ میں طبی سہولیات کی تباہی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔