واشنگٹن (ویب ڈیسک): امریکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کا غلط اندازہ ایران سے تصادم بڑھنے کا باعث بنا۔امریکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ایران سے اتنے بڑے پیمانے پر ردعمل کی توقع نہ تھی، امریکا اور اسرائیلی حکام کا خیال تھا ایران کا ردعمل محدود ہو گا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی ہدف پر حملے سے چند لمحے قبل واشنگٹن کو ایران کی جانب سے کم درجے کی اطلاع دی تھی جبکہ امریکی اہلکاروں نے امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان کو حملے کے سنگین نتائج کے خدشے سے فوری آگاہ کیا تھا۔
امریکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی اہداف پر اسرائیلی حملے کے بعد عوامی سطح پر امریکا نے اسرائیل کی حمایت کی جبکہ نجی طور پر امریکا نے مشورہ کیے بغیر شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کرنے پر اسرائیل پر غصے کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے حملے کے بعد ایران نے عوامی اور سفارتی طور پر جوابی کارروائی کا عزم کیا، ایران نے نجی طور پر پیغام بھیجا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ واضح جنگ نہیں چاہتا، ایران نے امریکا کو پیغام پہنچانے کیلئے عمان، ترکیہ اور سوئٹزرلینڈ کو ثالث بنایا۔
ایرانی وزارت خارجہ، پاسداران انقلاب نے امریکا کو پیغامات بھیجنے کیلئے عمانی حکومت کیلئے ہاٹ لائن کھلی رکھی، سوئس سفیر کو پاسداران انقلاب کے اڈے پر طلب کر کے امریکا کو لڑائی سے دور رہنے کا پیغام بھیجوایا گیا اور اسرائیل کی جوابی کارروائی پر ایران نے دوبارہ، سخت اور بغیر وارننگ کے حملےسے خبردار بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر واضح کیا کہ وہ اس حملے میں شامل نہیں ہے اور وہ جنگ نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایران کی پاسداران انقلاب کے اہم رہنما سمیت 8 سفارتی اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔
ایران نے اسرائیل کے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے چند روز قبل اسرائیل پر 300 سے زائد میزائل داغے تھے، زیادہ تر میزائل امریکا اور اسرائیل کے اینٹی ائیر کرافٹ سسٹم نے راستے میں ہی تباہ کر دیے تھے تاہم کچھ میزائل اسرائیل میں بھی گرے تھے۔