لاہور (اسپورٹس ڈیسک): پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے لیے ٹیم کی سلیکشن کپتان بابر اعظم کی مشاورت سے ہوئی ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون رشید نے کہا کہ تین میگا ایونٹ ایشیاکپ، ورلڈکپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ آئندہ برس ہونا ہیں، اس کے مطابق کمبی نیشن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس وقت کم ہے،کوچنگ اسٹاف ایک آدھے ہفتے میں فائنل ہو جائے گا۔
مڈل آرڈر بیٹر حارث سہیل کی ون ڈے ٹیم میں سلیکشن پر ہارون رشید نے کہا کہ وہ غیر معمولی لیفٹ ہینڈر بیٹر ہے، حارث سہیل ایشیا کنڈیشنز میں اچھا ثابت ہو سکتا ہے، اگر حارث سہیل فارم اور فٹ رہتے ہیں تو اس سے مڈل آرڈر کو سہارا ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بابراعظم ہمارا کپتان ہے، اس سے مکمل مشاورت اور ہر کھلاڑی پر بات ہوئی ہے، بابر سے دو تین ملاقاتیں ہوئیں،کسی کی سلیکشن پر اختلاف نہیں ہے، سب ایک پیج پر ہیں، اب بار اعظم پر انحصار ہے کہ کس کو کھلاتے ہیں اور کس کو نہیں۔
بابر اعظم کی کپتانی سے متعلق چیف سلیکٹر نے کہا کہ اس کی کپتانی کے حوالے سے صرف افواہیں رہی ہیں، میں نے تو اس حوالے کبھی بات نہیں کی۔
نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز سے ڈراپ ہونے والے جارحانہ بلے باز اعظم خان سے متعلق ہارون رشید نے کہا کہ اعظم کو خود بھی دیکھنا ہے کہ کون سی کمزوری ہے اور اس پر کام کرکے واپس آنا ہے، اعظم کو اسپنرز کے خلاف مشکل ہوئی ہے، اس پر کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جو کھلاڑی ڈراپ ہو جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا کم بیک نہیں ہو گا، حارث سہیل اور اعظم خان کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
ہارون رشید کا کہنا تھا کہ اب ہر کھلاڑی کہیں بھی بیٹنگ کرسکتا ہے، کسی کا کوئی مخصوص نمبر نہیں ہے، ہمارے پاس ایشیا کپ سے قبل 8 ون ڈے میچز ہیں،ان 8 ون ڈے میچز میں ہمیں بہت کچھ دیکھنا ہے،ہم نے ون ڈے میچز بہت کم کھیلے ہیں،کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان شاہینز اور انڈر 19 ٹیم کے ٹورز کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عامر جمال کو پاکستان شاہینز میں شامل کیا گیا ہے، ہم نے تیس پینتیس کھلاڑیوں کو ذہن میں رکھا ہوا ہے، ان میں سے کئی کھلاڑی پاکستان شاہینز کے ساتھ جا رہے ہیں۔
ہارون رشید نے کہا کہ شاداب خان بہت کم کرکٹ کھیلا ہے، اس کو موقع دینا بنتا ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف اچھا مقابلہ ہوگا، میں کسی ٹیم کو ہلکا نہیں سمجھتا، ہمارے ہاں ہار جیت پر زیادہ ایشو ہوتے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، کوئی ٹیم ہارنے کے لیے میدان میں نہیں اترتی۔
انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کیوں کسی کھلاڑی سے رابطہ کرے گی؟ سب کے لیے دروازے کھلے ہیں، لیگز میں اگر کھیلتے ہیں تو وہاں اچھا کریں اور جگہ بنائیں۔