لاہور (ویب ڈیسک):لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک میں گرفتار رہنماؤں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران جج کے ریمارکس سے کمرہ عدالت میں خوب قہقہے لگے۔
لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار رہنماؤں کی بازیابی اور رہائی کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے لوگ کیوں پکڑے ہیں؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی۔
جسٹس شہرام نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ عدالتوں کے ساتھ کیوں کھیل رہے ہیں، اس پر وکیل نے کہا کہ یہ علامتی گرفتاریاں تھیں، ہم ضمانت نہیں مانگ رہے، ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت آئے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل کے مؤقف پر عدالت میں قہقہے لگے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ تو خودکہہ رہے تھےکہ گرفتارکرو، اب گرفتار کر لیا تو کیا ارجنسی ہے۔
سماعت کے موقع پر شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے بیان میں کہا کہ مجھےگرفتارنہیں کیا لیکن میرے والد کو گرفتار کرلیا گیا، مجھے ان سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے۔
شاہ محمود کے بیٹے کے مؤقف پر جسٹس شہرام نے کہا کہ جہاں دفعہ 144 ہے وہاں چلے جائیں، آپ کو پکڑ کر لے جائیں گے اور ملاقات بھی ہوجائے گی۔
جسٹس شہرام کے ریمارکس پر کمرہ عدالت پر قہقہوں سے گونج گیا۔