جھل مگسی (ویب ڈیسک): جھل مگسی میں زمینی تنازعہ پر احمد جویوکو قتل کردیا گیا. احمد جویو جو اپنی زمینوں پر قبضے کے خلاف 2017 سے قانون کے دروازے کھٹ کھٹاتے رہے۔انہیںاس ملک کی عدالتوں سے انصاف تو نہیںملا مگر جھل مگسی کےاس مجاہد شخص احمد جویہ کو قتل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر اس سے متعلق خبریں اور ویڈیوز گشت کر رہی ہیں . جس میں عوام احمد جویہ کے قتل کا ذمہ دار مگسی نوابوں کو ٹھہرایا جارہا ہے .
ان ویڈیوز میں پولیس کو بھی جاگیرداروں اور نوابوں کا فریق بن کر مقتول احمد جویا کی لاش کی تدفین روکتے اور مقتول کے سوگوار خاندان بالخصوص خواتین کو تشدد اور ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے .
احمد جویہ کو اپنے حقوق مانگنے کے جرم میں قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو دفنانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
لواحقین میں موجود احمد جویہ کی بہادر بیٹیوں نے اپنے باپ کی لاش کو پولیس کی تحویل سے اٹھایا اور کندھوں پر اٹھا کر قبرستان چلی گئیں۔
بتایا جارہا ہے کہ جھل مگسی واقعہ میں شہید کیئے گئے کسان احمد جویہ کی میت گاڑی کیٹل فارم پولیس نے چھین لی۔جس کے بعد اسکے ورثہ شہید کے لاش کو اسے دوبارہ پیدل ڈیرہ مراد لائے۔
اس تمام تر معاملے کے دوران پولیس کا کردار مشکوک اور قاتلوں کے فریق کے طور پر بتایا جارہا ہے .