کراچی (ویب ڈیسک): سپریم کورٹ نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے بنائی گئی نگران کمیٹیوں کے خلاف سندھ حکومت کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ججوں کو کمیٹیوں کی سربراہی سے ہٹادیا۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے نگران کمیٹیوں کے خلاف سندھ حکومت کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تحریر کیا۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیے شہری کمیٹیاں اپنا کام قانون کے مطابق جاری رکھیں گی، شہری کمیٹیاں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت کی درخواستیں جزوی منظور کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بحالی پر ججوں کو شہری کمیٹیوں کی سربراہی سے ہٹادیا اور سپریم کورٹ نے شہری کمیٹیوں کو ریلیف آپریشنز میں ہدایات دینے اور کنٹرول کرنے سے روک دیا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے پاکستان ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ریلیف آپریشنز کی رپورٹ ہر 2 ہفتوں بعد سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا۔
اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور نگرانی کے لیے قائم شہری کمیٹیوں میں خواتین کو بھی شامل کرنے کا حکم دیا، سپریم کورٹ نے سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین کی دیکھ بھال کے لیے طبی سہولیات بھی فراہم کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی پر اضافی نوٹ بھی تحریر کیا، اپنے نوٹ میں انہوں نے کہا کہ بلاشبہ پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ موسمیاتی تبدیلی سے ہے، سیلاب کے بعد کی منصوبہ بندی قومی حکمت عملی کا اہم جز ہونا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سیلاب کی تباہی سے بچنے کے لیے جامع پلان بنانا وزات موسمیاتی تبدیلی اور این ڈی ایم اے کی ذمہ داری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے سول ججوں کو شہری کمیٹیوں کا سربراہ تعینات کردیا تھا، سندھ حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو ایگزیکٹو معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔