کراچی (ویب ڈیسک): حکومت نے وفاقی کابینہ سے درخواست کی کہ ہے کہ وہ بندرگاہ کے اثاثوں کی منتقلی کے لیے بین الحکومتی بنیاد پر متحدہ عرب امارات کے ابوظبی پورٹس کے ساتھ فریم ورک معاہدے کا مسودہ منظور کرے۔انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک ہفتے کے دوران اپنے دوسرے اجلاس کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر دوبارہ اجلاس کیا اور فریم ورک معاہدے کے مسودے کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو سفارش کی۔
کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین نے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان ’انٹر گورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشن ایکٹ 2022‘ کے تحت معاہدے کے مسودے پر بات چیت کے لیے ایک 4 رکنی بین الوزارتی ’فریم ورک ایگریمنٹ کمیٹی‘ تشکیل دی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان میری ٹائم سیکٹر میں تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
سیکریٹری قانون و انصاف راجا نعیم اکبر کی زیرسربراہی سیکریٹری وزارت بحری امور غفران میمن اور وزارت خزانہ و خارجہ امور کے ایک ایک ایڈیشنل سیکریٹری پر مشتمل فریم ورک معاہدے کی کمیٹی نے گزشتہ روز صبح ملاقات کی۔
ملاقات میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے ابوظبی پورٹس کے چیف ایگزیکٹو عبدالعزیز البلوشی، جنرل مینیجر لیگل صبور کرامت اور شیخ احمد المکتوم کے مشیر مصطفیٰ احمد اور ایمریٹس ایئرلائنز، دبئی ایوی ایشن سٹی، دبئی ورلڈ اور فلائی دبئی چیئرمین سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں فریم ورک معاہدے کی تمام شقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور معاہدے کی شرائط پر اتفاق کیا گیا، اسے فوری طور پر اسحٰق ڈار کی زیرقیادت کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین کے پاس لے جایا گیا تاکہ اس پر غور کیا جائے اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے سفارش کی جائے۔
معاہدے کے مسودے کی شرائط کے تحت اس کا مقصد کے پی ٹی میں برتھ 6 سے 9، ایسٹ وارف پر کنٹینر ٹرمینل کے آپریشنز، دیکھ بھال، اپ گریڈیشن، سرمایہ کاری، ترقی اور پیش رفت کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت ابو ظبی پورٹس کمپنی جے ایس سی کو اپنا ادارہ نامزد کرے گی جبکہ پاکستان کے پی ٹی کو ہم منصب نامزد ادارہ کے طور پر اعلان کرے گا، دونوں نامزد ادارے لین دین کی تکنیکی، اقتصادی اور تجارتی شرائط کے پابند اور ان پر متفق ہوں گے۔
وزیر برائے بحری امور فیصل علی سبزواری کی سربراہی میں ایک اور کمیٹی ان شرائط کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتے کے اوائل میں اجلاس کا اہتمام کرے گی تاکہ اسے نئے رعایت دہندہ کو سونپا جاسکے۔