اسلام آباد (ویب ڈیسک): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان آج اسلام آباد کی تینوں عدالتوں میں پیش نہ ہوئے اور مختلف کیسز کی سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کردیں جو کہ منظور کرلی گئیں۔خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکےکیس میں عمران خان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی۔
عمران خان سیشن کورٹ میں پیش نہ ہوئے اور ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتے، عمران خان ہر عدالت میں پیش ہوئے، مختلف عدالتوں میں عمران خان نے بذریعہ ویڈیولنک حاضر ہونےکی درخواستیں دیں، موجودہ حکومت عمران خان کو قتل کرنا چاہتی ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 لاہور میں نافذ ہے، عمران خان کی عدالت پیشی پر نہیں۔
وکیل نعیم پنجوتھہ نےکہا کہ پر امن ریلی پر پنجاب حکومت نے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسائیں، عمران خان کی جہاں رہائش تھی اس پر نقل حرکت کرنا مشکل ہے۔
پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے آنے تک سول جج رانا مجاہد رحیم نے سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرتے ہوئےکیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز پر مبینہ حملے پر اقدام قتل کے کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت آج تک منظورکی تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو آج 3 بجے عدالت میں پیش ہونا تھا۔
تاہم یہاں بھی عمران خان پیش نہ ہوئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کوئی تفتیشی افسر عمران خان کے پاس نہیں گیا۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے نہیں بلکہ ملزم نے تفتیشی افسر کے پاس جانا ہوتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ان سے کہیں کسی ایک کیس کے ٹرائل کو تو آگے بڑھنے دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائےگا، ملزم اگر شامل تفتیش نہیں ہوتا تو اس کے اپنے نتائج ہیں۔
عدالت عالیہ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وقت اس لیے دے رہا ہوں کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونےکا حکم دے دیا۔
عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں اقدام قتل کے کیس میں عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ عدالت پیش ہوئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دینا چاہتا ہوں جس پر جج راجہ جوادعباس نے کہا کہ سکیورٹی بنیاد پر دلائل دینے ہیں؟ عدالت سے پہلےتو ٹیلی ویژن پر آپ کے دلائل چل جاتے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کےبعد 3 بجےسماعت کریں گے، ہائی کورٹ کے فیصلےکا انتظار کیا جائےگا۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے لیکن ریلی کو لیڈ بھی کرنا چاہتے ہیں، ریلی لیڈ کرنے سے بہتر ہے عمران خان عدالت پیش ہوجائیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کی جائے۔
جج نےکہا کہ کیا عدالت میں دیگر ملزمان کو موقع نہیں ملتا؟ عمران خان کوبھی عدالت میں حاضر ہونےکا موقع دیا جائےگا، عدالت ضمانت خارج کر بھی دے تو عمران خان کو گرفتار تو آپ بھی نہیں کرتے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک نےسماعت میں 3 بجے تک وقفہ کردیا۔
وقفےکے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی عمران خان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کردی اور آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔