لندن (ہیلتھ ڈیسک): کیا آپ بھی آئس کریم، کولڈ ڈرنک یا ٹھنڈا پانی پیتے ہوئے دانت کے درد سے پریشان ہیں؟ تو سائنسدانوں نے اس درد کے پیچھے بنیادی وجہ کا پتہ لگایا ہے۔سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ حساس دانتوں میں خلیات اور سگنلز پائے جاتے ہیں جو درجہ حرارت کم کرتے ہیں جس سے دانتوں کا درد بڑھ جاتا ہے اور دماغ کو جھٹکے لگتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کی مدد سے جدید علاج میں مدد ملے گی، جن میں ٹوتھ پیسٹس کا استعمال کرنا، دانتوں میں بھرائی کرانا یا چوئنگم چبانا شامل ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق سائنس ایڈوانسز جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں محققین نے چوہوں اور انسانوں کا مطالعہ کیا تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ درد کس طرح پیدا ہوتا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ خلیات اور اعصاب میں کیا ہو رہا ہے۔
تحقیق کی محقق پروفیسر کیتھرینا زمرمن کہتی ہیں کہ جب مالیکیول کو ٹارگٹ کرنا ہو تو علاج ممکن ہو جاتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ اس ٹارگٹ کو ٹی آر پی سی 5 کہا جاتا ہے، جرمنی میں فریڈرک الیگزینڈر یونیورسٹی ارلینجن نورنبرگ میں پروفیسر زمرمن کی ٹیم نے اس کا سبب ایک مخصوص خلیے کی قسم کو قرار دیا جسے اوڈونٹوبلاسٹ کہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ جو نرم اندرونی گودے اور دانتوں کی سخت بیرونی سطح کے درمیان رہتا ہے جو ڈینٹین پر مشتمل ہے اور اس کے بعد انیمل کی تہہ موجود ہوتی ہے۔
ڈینٹین کے مقابلے انیمل کی میں درد کا احساس نہیں ہوتا، ڈینٹین اندرونی گودے سے جوڑتی ہے، جہاں اعصابی خلیات ہوتے ہیں۔
مسوڑھوں کی بیماری یا دانتوں کی خرابی کی وجہ سے اگر ڈینٹین ظاہر ہونے لگے تو یہ بہت درد ناک ہوتا ہے، ایسے میں انسان کو بخار بھی ہوسکتا ہے۔
پروفیسر کیتھرینا زمرمن کہتی ہیں کہ انسانی دانتوں میں ٹی آر پی سی 5 کی مقدار بہت زیادہ پائی گئی، اس نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ ٹی آر پی سی 5 کو روکنے یا بلاک کرنے کے لیے کوئی ایسی چیز رکھی جائے (جیسا کہ اسٹرپس یا چیونگم کے ذریعے دانتوں پر لگایا جاسکتا ہے) جس سے ممکنہ طور پر دانتوں کے درد کے علاج میں معاون ثابت ہوگا اور دانتوں کی حساسیت کو کم کرنے کے علاج میں مدد ملے گی۔
تاہم دانتوں کی حساسیت کو دور کرنے کے لیے ایک مقبول علاج جو آپ گھر پر استعمال کر سکتے ہیں وہ لونگ کا تیل ہے، اس میں یوجینول نامی کیمیکل ہوتا ہے، جو ٹی آر پی سی 5 کے راستے کو بلاک کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تاہم سائنسدان گھر پر اپنا علاج کرنے کا مشورہ نہیں دیتے، اگر آپ کے دانت میں درد ہے تو سائنسدان کہتے ہیں کہ دانتوں کے ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔
برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن (بی ڈی اے) کے پروفیسر ڈیمین والمسلے نے بتایا کہ گھریلو علاج سے درد کو عارضی طور پر روکنے سے مدد مل سکتی ہے، لیکن اصل مسئلے سے نمٹنے اور اسے مستقل طور پر روکنا بہت ضروری ہے اس لیے دانتوں کو باقاعدگی سے برش کرنا لازمی ہے کیونکہ یہ دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل کو بڑھنے سے روک سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تحقیق دلچسپ ہے، لیکن ہمیں دانتوں کی حساسیت کے پیچھے کی بنیادی وجوہات اور لوگوں کو کس طرح درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ دانتوں کے ڈاکٹر دانتوں کی خرابی کو دور کرسکتے ہیں اور حساس دانتوں کے لیے مخصوص ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ٹی آر پی سی 5 کے راستے کو بلاک کرنے والے ایجنٹس کو ٹوتھ پیسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے، اس سے دانت کے درد کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دانت اس وقت خراب ہوتے ہیں جب آپ دانتوں کی سخت بیرونی تہہ (انیمل) اور اس کے نیچے کی تہہ (ڈینٹین) کھانے کے ایسڈ کی وجہ سے کمزور ہوجاتی ہے، یہ ایسڈ اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب آپ میٹھی غذائیں کھاتے یا پیتے ہیں۔
یہ ایسڈ پھر آپ کے دانت پر حملہ کرتے ہیں اور دانت میں سوراخ بنا دیتے ہیں جسے cavities کہتے ہیں جو آپ کے دانے کو درد یا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
میٹھی غذائیں یا کولڈ ڈرنک پہنے سے دانتوں کے خراب ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں، اس خطرے کو کم کرنے کے لیے بہتر ہے کہ اس قسم کی غذائیں مخصوص وقت کے لیے محدود رکھ لیں۔