اسلام آباد (ویب ڈیسک): وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے الیکشن التوا کیس کے فیصلے کے بعد کل قومی اسمبلی میں ایک اور قرارداد پیش کرنے کا اعلان کردیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ قیادت شریک ہوئی۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ گزشتہ ہفتے اتحادیوں اور وکلا کے ساتھ نشست ہوئی، کابینہ کی دو میٹنگز ہوئیں، اس کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس کی جیسے سماعت ہوئی وہ ہم سب کے سامنے ہے، کیسے 3-4 کے فیصلے کو نہیں مانا گیا، جس جج نے کیس کی سماعت سے معذرت کی دوبارہ بینچ میں بیٹھ گئے، تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس فائز عیسیٰ نے کی جس کی کارروائی سرکلر سے ختم کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو پہلے سرکلر اور پھر 6 رکنی بنیچ نے ختم کیا، کابینہ اور قومی اسمبلی میں وزیرقانون نے یہ تمام صورتحال سامنے رکھی۔
شہبازشریف کا کہنا تھاکہ ایک قرار داد پہلے ہی پاس ہوچکی ہے اور کل امید ہے کہ ایک اور قرارداد ایوان میں پیش ہوگی، اس حوالے سے وزیرقانون مزید بتائیں گے۔
ان کا کہناتھاکہ ملک میں اس طرح کا کھلواڑ پہلے دیکھنے میں نہیں آیا، تین رکنی بینچ نے فل کورٹ کی استدعا کو رد کیا، اس بینچ نے 4 تین کے فیصلے پر کوئی بات نہ کی اور سیاسی جماعتوں کو فریق نہیں بنایا گیا اور درخواست مسترد کردی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 3 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا ہے کہ 10 تاریخ تک حکومت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق فنڈز فراہم کرنے ہیں اور الیکشن کمیشن نے 11 تاریخ کو سپریم کورٹ میں فنڈز ادائیگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنی ہے، وفاق نے فوج اور رینجرز مہیا کرنی ہے، اس حوالے سے بذریعہ چیف الیکشن کمنشر 17 اپریل تک حتمی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے حوالے سے تین رکنی بینچ نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ بھی جاسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ اس حوالے سے حکومتی اتحاد کی ایک ٹھوس شکل سامنے آنی چاہیے تاکہ پوری قوم کو معلوم ہو آئین اور قانون کے ساتھ سنگین مذاق کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادیوں کے سربراہی اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیے جانے کی توثیق قومی اسمبلی سے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق مشاورت کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ سیاسی صورتحال اور آئینی بحران پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ قانونی ٹیم نے شرکا کو تین رکنی بینچ کے فیصلے پر بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کی قیادت نے عدالتی فیصلے کو اقلیتی رائے قرار دیا اور رائے دی کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے کو متنازعہ سمجھتے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ فورم نے قومی معاملے سے متعلق نامکمل فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا، اور قانونی ٹیم نے رائے دی کہ ادھورے فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی بالادستی کیلیے ڈٹ جانے کی تجویزدے دی جبکہ نوازشریف اور مریم نواز نے بینچ میں شامل ججز کیخلاف ریفرنس دائرکرنے پر اصرار کیا، اس کے علاوہ حکومتی اتحادیوں کا مؤقف تھاکہ فل کورٹ نہ بنا کر انصاف کا قتل کیا گیا، پارلیمنٹ اپنی بالادستی تسلیم کروائے، اب بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیا تو بہت نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیے جانے کی توثیق قومی اسمبلی سےکرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس سمیت تین ججز کے خلاف جوڈیشل مس کنڈکٹ پر ریفرنس دائر کرنے پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل پھر ہوگا، کل کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں ممکنہ پیش کی جانے والی قرارداد پر مشاورت ہوگی۔اجلاس میں اتحادی رہنماؤں نے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سول بالادستی اور پارلیمان کے استحکام کے لیے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کی بےتوقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے صوبائی اسمبلی میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔