(ویب ڈیسک): پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں، توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق یہ بیان نیا نہیں ہے، اس سے قبل بھی کئی وفاقی وزرا یہ انکشاف کرچکے ہیں۔
3 مئی کو نجی ٹی وی کے ٹاک شو ’آج شاہزیب خانزاہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ایک وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز گردش کر رہی ہیں جسے یکسر مسترد نہیں کروں گا، وزیر اعظم نے ججوں کی تعیناتی کے لیے آئینی ترمیم کی ہدایت کردی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں ابھی تک بطور وزیرقانون کام کی ہدایت نہیں ملی
تاہم اب ایک بار پھر یہ خبریں میڈیا پر گردش کرنے لگی ہیں، قمرالزمان کائرہ نے ڈان کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلے سے ایک رائے تھی کہ سپریم کورٹ کے ججز کی عمر 68 اور ہائی کورٹس کے ججز کی عمر 65 سال کی جائے، چیف جسٹس کو توسیع دینے کا فیصلہ بڑا سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے۔
قمرالزمان کائرہ نے مزید کہا کہ وکلا کے اندر سے کچھ لوگوں کا خیال یہ بھی ہے کہ ہائی کورٹ کے ججز کی عمر 65 سال کی جائے تاکہ سب کو برابر مواقع ملیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی سنجیدہ بحث شروع نہیں ہوئی نہ قانون سازی آئی ہے، چیف جسٹس کو توسیع دینے پر پیپلزپارٹی کی رائے دینا قبل از وقت ہوگا، یہ معاملہ ابھی ایجنڈے کا حصہ نہیں ہے۔’
یاد رہے کہ مارچ 2024 کے آخر میں یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 3 سال کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاہم وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اِن میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کے عہدے کی میعاد میں توسیع کی نہ تو کوئی تجویز زیر غور ہے اور نہ ہی ایسا کوئی دستاویز دیکھنے میں آیا ہے۔