کراچی (ویب ڈیسک): سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کرنے سے متعلق قانون سازی کے خلاف دائر درخواستوں کے کیس میں آئی جی سندھ کو مکمل با اختیار بنانے کا حکم دیا ہے۔سندھ ہائیکورٹ میں پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کرنے سے متعلق قانون سازی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے آئی جی سندھ کے اختیارات بحال کرنےکا حکم دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں سندھ حکومت کو اے ڈی خواجہ کیس کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیا اور سندھ حکومت کو مقررہ مدت سے پہلے آئی جی سندھ کو ہٹانے سے روک دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تین سال پورے ہونے سے قبل آئی جی سندھ کو عہدے سے نہیں ہٹایا جائے گا اور آئی جی ہر حال میں 3 سال تک اپنی مدت پوری کریں۔
عدالت نے پولیس میں سندھ حکومت کی مداخلت کوروک دیا اور نئے قانون کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کا اختیار ختم کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کے لیے وزیراعلیٰ سے مشاورت کی جاسکتی ہے، آئی جی کا تبادلہ ضروری ہو تو سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کے فیصلے کے مطابق ہوگا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے لیے احتساب کمیشن بنا کر فوری طور پر اسے فعال کیاجائے، احتساب کمیشن بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت اقدامات کریں، آزاد اور خود مختار کمیشن ضلعی سطح پر پولیس کے خلاف شکایات سن کر فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے بیوروکریسی اپنے مفادات کے لیے سیاست کا حصہ بنتی ہے، ایسے بیوروکریٹس خود کو سیاستدانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں اچھے افسران کے لیے کوئی گنجائش نہیں،ان حالات کے باوجود ہم بہتری کی امید رکھتے ہیں۔