(ویب ڈیسک): بھارت میں نریندر مودی کی حکومت نے انتخابی فائدہ حاصل کرنے کیلئے ایک اور اقدام اٹھالیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مودی حکومت نے انتخابات کے دوران متنازع شہریت قانون پر عملدرآمد شروع کردیا ہے اور متنازع شہریت ایکٹ کے تحت پڑوسی ممالک سے آئے 14 پناہ گزینوں کے پہلے گروپ کو شہریت دے دی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دستاویزات کی تصدیق کے بعد 14 افراد کو شہریت دے کر وفاداری کا حلف لیا گیا ہے جب کہ مسلم گروپوں، انسانی حقوق تنظیموں اور سول سوسائٹیز نے متنازع قانون کو مسلم دشمن قراردیا ہے۔
کینیڈا میں خالصہ تحریک زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
بھارت: مودی سے مشابہت رکھنے والا گول گپے فروش سوشل میڈیا پر وائرل
مودی نے مسلم دشمنی کی حد پار کردی، بھارتی مسلمانوں کو ’گُھس بیٹھیے‘ قرار دیدیا
دوسری جانب لوک سبھا انتخابات میں فتح کے لیے نریندر مودی نے یوٹرن لے لیا ہے، بھارتی وزیراعظم نے مختلف حلقوں کی کڑی تنقید پر مسلم مخالف بیانیے سےانکار کیا مگر اگلے ہی دن پھر بیان داغ دیا۔
بھارتی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں نریندر مودی کا کہنا تھا کہ میں کبھی ہندو مسلم نہیں کرتا ،نہ ہی کبھی کروں گا تاہم دیے گئے بیان کے اگلے ہی روز نریندر مودی نے ممبئی خطاب میں کہا کہ کانگریس بجٹ کا 15 فیصد حصہ مسلمانوں کو دینا چاہتی تھی،کانگریس حکومت نے کھلے عام کہا تھا ملکی وسائل پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اپریل میں بھی نریندر مودی نے راجستھان ریلی میں مسلمانوں کو درانداز اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والے کہا تھا جس پر اپوزیشن اور مختلف حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی تھی۔