واشنگٹن (ٹیک ڈیسک): امریکا میں چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، ایوان نمائندگان میں ایپلی کیشن سے متعلق بل پر اگلے ہفتے ووٹنگ کی جائے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگلے ہفتے امریکی ایوان نمائندگان میں چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ایپلی کیشن ٹک ٹاک سے متعلق بل پر ووٹنگ کی جائے گی، بل کی منظوری کی صورت میں کمپنی کو 6 ماہ کی مہلت دی جائے گی کہ وہ امریکا کے ساتھ ایپ کا ڈیٹا شیئر’Divest‘کرے یا پھر پابندی کا سامنا کرے۔
اس سے پہلے امریکا کی انرجی اور کامرس کمیٹی بھی صفر کے مقابلے میں 50 ووٹوں سے ٹک ٹاک کیخلاف کارروائی کی منظوری دی چکی ہے، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ٹک ٹاک پر پابندی کی کوشش کر چکے ہیں۔
امریکی اقدامات سے متعلق ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ امریکی حکام کو بتا چکے ہیں کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کیا جائے گا تاہم امریکا ٹک ٹاک پر پابندی لگا کر اپنے شہریوں کے اظہار آزادی کے آئینی حقوق پامال کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
ٹک ٹاک کا کہنا تھا کہ امریکی پابندی اس کے اپنے ہی کاروباری افراد کو متاثر کرے گی، اس کے آرٹسٹ آڈیئنس سے محروم ہو جائیں گے اور اس پابندی سے امریکا میں موجود لاکھوں کنٹینٹ کریئیٹرز کی زندگیاں متاثر ہوں گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر 170 ملین سے زائد امریکی صارفین موجود ہیں، امریکی حکام کی جانب سے پابندی سے قبل قانون سازوں کو بند کمرے میں ٹک ٹاک کے چینی ملکیت میں ہونے کے باعث امریکی نیشنل سکیورٹی سے متعلق خدشات پر بریفنگ بھی دی گئی ہے۔
دوسری جانب ٹک ٹاک پرممکنہ امریکی پابندی کے خلاف ٹک ٹاک صارفین کیپیٹل ہل پر فون کرکے اپنے تحفظات ریکارڈ کروانے کے ساتھ قانون سازوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس بل کی حمایت نہ کریں۔