کراچی (شوبز ڈیسک): کراچی کے علاقے لیاقت آباد کے کال سینٹر میں فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کا معمہ حل ہوگیا، واقعہ ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے پیش آیا جس کا مقدمہ لیاقت آباد تھانے میں درج کرلیا گیا۔پولیس کے مطابق لیاقت آباد میں واقع کال سینٹر میں فائرنگ سے نوجوان عبداللہ کی ہلاکت کا مقدمہ والد محمد علی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔درخواست گزار کے مطابق میرا بیٹا پیپر دینے کے بعد ساڑھے 12 بجے گھر آیا اور پھر ظہر کی نماز پڑھنے کے لیے نکلا لیکن واپس گھر نہیں آیا، ہم اس کے کال سینٹر پہنچے تو وہاں پولیس موجود تھی، ہمیں بتایا گیا کہ آپ کا بیٹا گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔
مقتول کے والد نے الزام عائد کیا کہ میرے بیٹے کو کسی نے گولی مار کر قتل کیا ہے، جس کے بعد پولیس نے مقتول عبداللہ کے دوست کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق لڑکے کے گال پر ایک گولی لگی جب کہ پولیس نے کال سینٹر کے فرش سے پستول بھی برآمد کر لیا۔
ایس ایس پی وسطی ذیشان شفیق صدیقی نے بتایا کہ کال سینٹر کے مالک حارث نے پولیس کو بتایا کہ پستول اس کا ہے، جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ گلستان جوہر میں اپنی رہائش گاہ پر موجود تھے اور پستول انہوں نے اپنے دفتر کے کمرے میں رکھا تھا۔
لیاقت آباد کے کال سینٹرمیں فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نجی ٹی وی چینل کو موصول ہوگئی۔
نجی ٹی وی چینل کو موصول ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج واقعے سے قبل اور واقعے کے بعد کال سینٹر کے باہر کی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ جاں بحق نوجوان کال سینٹرمیں اپنے دوست کے ہمراہ داخل ہوا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقتول عبداللہ اپنے دوست کے ہمراہ کال سینٹر میں جانے کے لیے پیدل گلی میں آیا اور کچھ دیر کے بعد مقتول عبداللہ کے دوست کو کال سینٹر سے باہرنکلتے ہوئے دیکھا گیا۔
پولیس نے نوجوان کی موت کو ٹک ٹاک ویڈیو کاشاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ زیرحراست ملزم نے اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ کال سینٹر میں پستول اٹھا کر ویڈیو بنارہے تھے اور ویڈیوز بنانے کے دوران اچانک گولی چل گئی جس سے عبداللہ کی موت واقع ہوئی۔