اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطل کردی۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے زبانی طور پر مختصر فیصلہ سنایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کی۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا جب کہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم کو 30 اگست تک جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں 30 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں رکھنے کا تحریری حکمنامہ سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو ارسال کر دیا۔اٹک جیل حکام کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے ملزم عمران خان نیازی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
مراسلے میں جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ ملزم عمران خان نیازی کو جیل میں ہی قید رکھا جائے اور 30 اگست (کل بروز بدھ) کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی، پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اسی کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم کی درخواست پر سماعت کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا کہ تحریری فیصلے میں سزا معطلی کی وجوہات بتائی جائیں گی اور تحریری فیصلہ جلد جاری کردیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
5 اگست کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل میں قید کیا گیا۔
ٹرائل کورٹ سے سزا کے نتیجے میں الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے کے لیے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا۔
عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی 44 میں سے صرف 4 سماعتوں پر عدالت آئے، ان کی یہ دلیل مان بھی لیں کہ سیشن کورٹ ٹرائل کی مجاز نہیں تو مجسٹریٹ کی اسکروٹنی کے بعد ٹرائل تو سیشن کورٹ نے ہی کرنا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں۔
لطیف کھوسہ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا، 2 گھنٹے آج لے گئے۔
بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ محفوظ کیا۔
توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد گرفتار ہونے والے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو اٹک جیل میں میسر سہولیات سے متعلق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 بائی 11 کے سائز کی بیرک میں رکھا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے واش روم کی دیوار 6 فٹ اونچی اور واش روم کا سائز 7 بائی 4 ہے، عمران خان کو جیل میں وائٹ واش، پکا فرش اور ایک پنکھےکی سہولت میسر ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے فراہم کی جاتی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہتر کلاس کا قیدی ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو میٹرس، ائیر کولر، 4 تکیے، میز اور کرسی کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان کو 4 قرآن پاک انگش ترجمہ اور 25 تاریخی کتابیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو دیے جانے والےکھانےکا مینیو بھی شامل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے فراہم کی جاتی ہے، دن اور رات کےکھانے میں انہیں تازہ پھل، سبزیاں، دالیں اور چاول مینیو کے مطابق دیے جاتے ہیں۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں بیرون ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کم قیمت پر حاصل کیے اور پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا۔
عمران خان کو ملنے والے تحائف میں سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی بھی شامل ہے جس پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنا ہوا ہے اور اس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی۔
اس کے علاوہ الیکشن واچ ڈاگ کی جانب سے سیشن عدالت میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرنے کی استدعا کی گئی۔
10 مئی 2023 کو ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں غلط معلومات فراہم کرنے پر عمران خان پر فرد جرم عائد کی تاہم 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو سننے اور 7 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔
4 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا توشہ خانہ فوجداری کیس سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے جج کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سن کو دوبارہ کیس کا فیصلہ کیا جائے اور پھر 5 اگست کو سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔