(ویب ڈیسک): جنیوا: عالمی عدالت انصاف میں آج دوسرے روز فلسطینیوں کی نسل کشی خلاف جنوبی افریقا کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں اسرائیلی وکلا نے دلائل دیئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے آج کی سماعت پر افتتاحی خطاب کے بعد اسرائیل کے نمائندوں کو جنوبی افریقا کے دلائل کے جواب میں اپنا مؤقف پیش کرنے کی دعوت کی۔
اسرائیل کے ڈپٹی اٹارنی جنرل برائے انٹرنیشنل لاز گیلاد نوام نے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقا نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے حقائق اور پیچیدہ صورت حال کو مدنظر نہیں رکھا۔
جنوبی افریقا نے حماس کے فراہم کردہ جھوٹ پر منبی اعداد وشمار پیش کیے
اسرائیلی نمائندے نے کہا کہ آج میں یہی حقائق اور درست صورت حال عدالت کے سامنے پیش کروں گا۔ جنوبی افریقا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں متعصبانہ اور جھوٹ پر مبنی اعداد و شمار پیش کیے جو انھیں حماس نے فراہم کیے تھے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ کم سے کم شہری سہولیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل غزہ اور فح میں کارروائیاں بین الاقوامی قانون کے مطابق کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں ایک بیان بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی شہری سہولتوں کو بھی کم سے کم نقصان پہنچانے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی افریقا کے عدالت کے غلط استعمال کی روش کو روکے اور اسرائیل کے خلاف درخواست کو مسترد کر دے۔
سماعت میں جنوبی افریقا کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا نے اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف کے سابقہ احکامات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہدایات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ عدالتی سماعت میں واضح احکامات کے باوجود اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے اور غزہ کے جنوبی شہر رفح میں یہ ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی۔
جنوبی افریقا کے نیدر لینڈ میں سفیر نے اپنے دلائل میں مزید کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹادیا اور جب فپسطینیوں نے رفح میں پناہ لی تو اب وہاں بھی کارروائیاں کر رہا ہے۔ عالمی عدالت کو اسرائیل کی نسل کشی روکنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ سماعت میں اسرائیل کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا لیکن اسرائیل نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔
جنوبی افریقا کی وکیل بلینی نیگھرالیگ نے عالمی عدالت انصاف سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تھا ’یہ فلسطینیوں کے پاس آخری موقع ہے، لہذا عدالت اپنے پرانے احکامات پر عملدرآمد کرواتے ہوئے نیا حکم بھی جاری کرے‘۔
جنوبی افریقا کے سفیر نے مطالبہ کیا تھا کہ عالمی عدالت اپنے احکامات پر اسرائیل سے عمل درآمد کراتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر قدم اُٹھائے۔
اسی طرح عالمی عدالت میں جنوبی افریقا کی نمائندگی کرنے والے ماہر قانون پروفیسر وان لو نے بھی کہا تھا کہ رفح میں اسرائیل کی کاروائیاں خوفناک ہیں اور پناہ گزینوں کے لیے رفح کو بھی غزہ کی طرح کھنڈر بنایا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقا کے سفیر میڈونسیلا نے اپنے دلائل کے آخری حصے میں سابق استعماری قوتوں کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کو فلسطینوں کی نسل کشی سے جوڑتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل نے تاحال بربریت جاری رکھی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں مکمل استثنیٰ کے ساتھ کام کر رہا ہے، تباہی کی آخری لہر کو بڑھا رہا ہے جس سے کوئی واپسی نہیں ہے کیونکہ اسرائیل اپنے جرائم سے انکار کررہا ہے جبکہ نیتن یاہو کو بھولنے کی بیماری بھی ہے جو اُس کی شکل سے واضح ہوتی ہے۔ (یہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کی بے حسی کی طرف اشارہ دیا)۔
جنوبی افریقا کے سفیر نے مزید کہا کہ فلسطین میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کے باوجود بھی وہ (اسرائیلی وزیراعظم) اس کے انکاری ہیں۔
عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے وکلا اور سفیر نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد سماعت ختم ہوگئی اور اب اسرائیل کی جانب سے کل دلائل دیے جائیں گے۔