ممبئی (شوبز ڈیسک): گزشتہ تین دہائیوں سے بالی وڈ پر راج کرنے والے سپر اسٹار شاہ رخ خان جو کہ بے مثال رومانٹک ہیرو کی حیثیت میں مداحوں کے دلوں پر حکمرانی کر رہے تھے اچانک سے انہوں نے ایکشن ہیرو کی نئی پہچان اپنا لی ہے۔حال ہی میں شاہ رخ کی ریلیز ہونے والی فلموں پٹھان اور جوان نے بالی وڈ کی کئی ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں لیکن رومانس کنگ آف بالی وڈ، ایکشن اسٹار کیسے بن گئے؟ویسے تو شاہ رخ خان 2006 میں اپنی فلم ڈان سے ایکشن ہیرو کے روپ میں نظر آنا شروع ہو چکے تھے، پھر راون اور 2017 میں رئیس لیکن یہ فلمیں بطور ایکشن ہیرو انہیں الگ پہچان نہ دے سکیں تھیں جو کہ حال ہی ریلیز ہونے والی دو فلموں پٹھان اور جوان نے دے دی ہے۔
فلم نقاد انوپما چوپڑا کا خیال ہے کہ یہ شاہ رخ خان کے کیرئیر کا ایک نیا دور ہے، اس سے پہلے اسکرین پر ہم جس شاہ رخ خان کی شخصیت کو دیکھتے آئے تھے آج نظر آنے والا شاہ رخ اس سے بلکل مختلف ہے۔
انوپما چوپڑا کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان نے اپنے فلمی کیرئیر کے آغاز میں اینٹی ہیرو کرداروں سے پہچان بنائی، 1993 کی فلم ڈر میں ایک پیچھا کرنے والا عاشق ہو یا بازیگر کا جنونی عاشق یا پھر انجام کا اینٹاگونسٹ شاہ رخ نے ہر کردار خوب نبھایا۔
انوپما چوپڑا کے مطابق پھر 1995 میں ان کی بلاک بسٹر فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ ریلیز ہوئی اور اینٹی ہیرو شاہ رخ خان بالی وڈ کا سب سے مقبول رومانٹک ہیرو بن گیا۔ انہوں نے ایک نئی پہچان اختیار کرلی اور پھر ایک کے بعد ایک رومانس اور کامیڈی سے بھرپور کامیاب فلموں کی قطار لگا دی۔
ایک اور فلم نقاد راہول دیسائی کا خیال ہے کہ فلم پٹھان اور جوان نے شاہ رخ خان کے اسٹارڈم کی ڈھلتی جوانی میں نئی روح پھونک دی ہے۔
راہول دیسائی کا کہنا تھا کہ 2016 اور 2017 میں نجی اور فلمی دنیا کے نشیب و فراز سے گزرنے اور 4 سال کے وقفے کے بعد ان کی فلموں پٹھان اور جوان میں شاہ رخ کے ان 4 سالوں کی تمام فرسٹریشن واضح دکھائی دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں فلمیں مختلف ہیں لیکن دونوں کا پیغام ایک ہی ہے کہ مختلف مذاہب، مختلف علاقائی شناختیں رکھنے والے لوگ مل کر ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناسا سے علیحدگی اختیار کرکے وطن کی خدمت کرنے کیلئے واپسی والی حب الوطنی پر مبنی فلم سوادیس کے مقابلے پٹھان اور جوان میں بلکل الگ قسم کی حب الوطنی کو موضوع بنایا گیا ہے۔
انوپما چوپڑا کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی ایسے ہی نہیں ہے بلکہ گزشتہ 4 سالوں کے دوران جو کچھ ملک کے اندر ہوتا رہا ہے یا جن حالات سے شاہ رخ خان یا ان کے اہل خانہ کو گزرنا پڑا ہے اس نے ان کی سیاسی ٹون کی سمجھ بوجھ میں مزید گہرائی پیدا کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ جب آپ کی بات اثر رکھتی ہو تب آپ ایسا کچھ کر بھی رہے ہوں جس کا مثبت تاثر جا رہا ہو۔