لاہور (ویب ڈیسک): لاہور پولیس نے زمان پارک میں آپریشن کیا اور گیٹ توڑ کر عمران خان کے گھر کے اندر داخل ہوگئی۔پولیس کے ہمراہ موجود اینٹی انکروچمنٹ کی ٹیم نے کرین کے ذریعے عمران خان کےگھر کا دروازہ اور دیوار توڑی، رہائش گاہ کے باہر موجود مورچوں اور تجاوزات کو بھی ہٹادیا گیا۔پولیس نے آپریشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 40 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
Attack on Zaman Park residence of IK where Bushra Bibi is alone inside the house. This is pure state terrorism by a corrupt caretaker CM & his Gullu Butt police. All those self righteous self-proclaimed defenders of human rights who are on payroll of Mohsin Naqvi TV shd know they pic.twitter.com/qm57k26AGZ
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) March 18, 2023
عمران خان کے گھرکے اندر سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی گئی اور پیٹرول بم اور پتھر بھی پھینکےگئے جس کے باعث پولیس تین سے زائد اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے۔
پولیس کی قیدی وین اور واٹرکینن بھی آپریشن کے موقع پر موجود تھی، پولیس کی جانب سے اسپیکرکے ذریعے دفعہ 144 کا اعلان کیا گیا اور زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اطراف موجود کارکنوں سے منتشر ہونے کی اپیل کی گئی۔
پولیس نے اعلان کیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، آپ سے گزارش ہے منتشر ہو جائیں، پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے پولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے آپریشن شروع کردیا اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اردگرد ڈنڈا بردار کارکن موجود تھے،کارکن زمان پارک میں واقع گراؤنڈ اور عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب کیمپوں میں موجود تھے۔
عمران خان کی رہائش گاہ سے رائفلوں کی برآمدگی کا دعویٰ
پولیس کی جانب سے زمان پارک میں موجود کارکنوں پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا، عمران خان کی رہائش گاہ سے پیٹرول بم بنانے والی بوتلیں بھی برآمد ہوئیں اور غلیلیں اورکنچے بھی ملے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے چند رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔
ایک ٹوئٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک میں ان کےگھر پر حملہ کیا ہے، زمان پارک کےگھر میں بشریٰ بیگم اکیلی تھیں، یہ کس قانون کے تحت کر رہے ہیں؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف کا مطالبہ ہے کہ مجھے جیل میں ڈالا جائے تاکہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکوں۔
پولیس نے زمان پارک اور اطراف کے علاقوں کو کنٹینر اور بیرئیر لگا کر بند کر دیا ، دھرم پورہ ، ریلوے پھاٹک اور گڑھی شاہو جانے والے راستے بھی بند ہیں، شہر کے مختلف راستے بند ہونے سے عوام پریشان ہیں۔
پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ کے عقبی حصے کے ایک کمرے کی تلاشی بھی لی، پولیس کے مطابق سرچ کے دوران قانون کے مطابق تفتیشی افسر کے ساتھ کم از کم انسپکٹر رینک کی خاتون افسر ساتھ ہیں، سرچ آپریشن ضابطہ فوجداری کی دفعہ 47 کے تحت جاری ہے۔
A legal search warrant was issued and the police repeatedly requested the Zaman Park occupants to cooperate in the presence of media. Instead the petrol bombs were lobbed against the police and straight firing against the police was carried out from inside. pic.twitter.com/SPYuIezMfT
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) March 18, 2023
عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمٰی اور دیگر خواتین کارکنان زمان پارک پہنچ گئیں۔ڈاکٹرعظمٰی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی زمان پارک میں ہی ہیں،گھر میں عورتوں اور بچوں کے سوا کوئی نہیں ہے، اب دیکھتے ہیں قانون کیا کرتا ہے، میرے خاوند سمجھانے لگے تو انہیں بھی پولیس اپنے ساتھ لےگئی۔
خیال رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دی تھی۔