کابل (ویب ڈیسک): اگست 2021 میں کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے خودکش دھماکے کا منصوبہ ساز داعش کا سینئر رہنما کریک ڈاؤن آپریشن کے دوران طالبان کے ہاتھوں مارا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سیکیورٹی حکام نے کابل ایئرپورٹ دھماکے میں ہلاک ہونے والے 10 سے زائد امریکی فوجیوں کے اہل خانہ کو ان کے بیٹوں کے قتل میں ملوث داعش رہنما کی طالبان کے ہاتھوں ہلاکت کے بارے میں بریفنگ دی۔دھماکے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی ڈیرن ٹیلر ہوور کے والد ڈیرن ہوور نے بتایا کہ میں بھی اُس بریفنگ میں شامل تھا تاہم دھماکے کے منصوبہ ساز داعش رہنما کی ہلاکت کی محدود معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
مقتول امریکی فوجی کے والد نے شکوہ کیا کہ طالبان کے ہاتھوں مارے گئے داعش رہنما کی نہ شناخت ظاہر کی گئی اور نہ ہی اس کی موت کب اور کیسے ہوئی، بتایا گیا۔
دوسری جانب ایک طالبان اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ داعش رہنما اپریل کے اوائل میں کریک ڈاؤن آپریشن کے دوران مقابلے میں مارا گیا تھا اور اس وقت طالبان کو نہیں پتہ تھا کہ مارے جانے والوں میں کابل ایئرپورٹ دھماکے کا منصوبہ ساز بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ 17 اپریل 2021 کو حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے مرکزی دروازے پر اُس وقت خود کش حملہ کیا گیا تھا جب وہاں ملک سے نکلنے کی کوشش کرنے والے ہزاروں افراد اور درجنوں امریکی و نیٹو فوجی موجود تھے۔
خود کش دھماکے میں 170 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ داعش کے افغانستان میں 4 ہزار سے زائد ارکان ہیں جو اس وقت طالبان حکومت کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سے سیکیورٹی اہلکاروں، مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے میں ملوث ہیں۔