کراچی (ٹیک ڈیسک): سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی صارفین کو ٹوئٹ ڈیک استعمال کرنے کے لیے ویریفائیڈ اکاؤنٹ کی ضرورت ہوگی۔اس حوالے سے کی گئی ایک ٹوئٹ میں کمپنی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ابھی ٹوئٹ ڈیک کا ایک نیا اور بہتر ورژن لانچ کیا ہے، یہ تبدیلی 30 دنوں میں نافذ العمل ہوگی‘۔ٹوئٹ ڈیک پہلے مفت تھا اور بڑے پیمانے پر کاروبار اور خبر رساں اداروں کی جانب سے مواد کی آسانی سے نگرانی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، جس پر فیس کی وصولی ٹویٹر کی آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہے کیوں کہ ایلون مسک کی ملکیت میں آنے کے بعد سے اسے اشتہارات کی آمدنی کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ٹوئٹر کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں نئی خصوصیات کے ساتھ ’ٹوئٹ ڈیک‘ کے ایک بہتر ورژن کی تفصیلات بتائی گئیں۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اب ٹوئٹ ڈیک کمپوزر کی مکمل فعالیت، خالی جگہوں، ویڈیو ڈاکنگ، پولز اور بہت کچھ فراہم کرتا ہے۔
ٹوئٹر کمپنی نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
ٹوئٹ ڈیک پہلے مفت تھا اور بڑے پیمانے پر کاروبار اور خبر رساں اداروں کی جانب سے مواد کی آسانی سے نگرانی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، جس پر فیس کی وصولی ٹویٹر کی آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہے کیوں کہ ایلون مسک کی ملکیت میں آنے کے بعد سے اسے اشتہارات کی آمدنی کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایلون مسک نے اعلان کیا تھا کہ جو لوگ سبسکرپشن فیس ادا نہیں کرتے پلیٹ فارم ان کے لیے روزانہ پڑھی جانے والی ٹوئٹس کی تعداد کم کردے گا، اب تک صارفین کی اکثریت ایک دن میں ایک ہزار ٹوئٹس پڑھ سکتی ہے۔
بتایا گیا کہ اس فیصلے کا مقصد تھرڈ پارٹیز کے ذریعے سوشل نیٹ ورک سائٹ کے ڈیٹا کے استعمال کو محدود کرنا تھا، خاص طور پر وہ کمپنیاں جو مصنوعی ذہانت کے ماڈلز فراہم کرتی ہیں۔
اس اعلان نے ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور اشتہاراتی ماہرین نے کہا کہ اس سے نئی سی ای او لنڈا یاکارینو کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا، جنہوں نے گزشتہ ماہ ہی اس عہدے میں کام شروع کیا تھا۔
اکاؤنٹس کی تصدیق کے لیے افراد کو اپنے ہر ماہ 8 ڈالر ادا کرنا ہوں گے، جب کہ تنظیمیں/ادارے ہر ماہ ایک ہزار ڈالر ادا کرتے ہیں۔
اس اقدام کے بعد ٹوئٹ ڈیک نے بہت سے صارفین کے لیے مؤثر طریقے سے کام کرنا بند کر دیا جس میں ڈان ڈاٹ کام بھی شامل ہے۔