نوڈلز موجودہ دور کی مقبول عام ڈش ہے جو بچوں میں زیادہ مقبول ہے جھٹ پٹ تیار ہونے والی اس ڈش کا ذائقہ بتانے کیلیے جاپان نے مشین تیار کرلی ہے۔
بدلتے دور کے ساتھ کھانے کے انداز و اطوار بدل چکے ہیں ماضی میں بچے گھر میں تیار مختلف دیسی کھانوں سے بہل جاتے تھے۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے آج کے بچے وہی کھاتے ہیں جو ان کے من کو بھاتا ہے اور اکثر بچوں کی پسندیدہ خوراک نوڈلز ہے جو مختلف ذائقوں میں مارکیٹس میں با آسانی دستیاب ہوتے ہیں اور خاص بات یہ کہ جھٹ پٹ تیار ہو جاتے ہیں۔
اب تک تو انسان کی زبان ذائقہ چکھنے کی حس رکھتی تھی تاہم برق رفتار ترقی میں جاپان نے ایک ایسی مشین بنا لی ہے جو نوڈلز کا ذائقہ بتائے گی کہ وہ مزیدار ہے یا نہیں۔ تاہم یہ مشین زبان کو مات نہیں دے سکی گی کیونکہ یہ صرف ایک خاص قسم کے نوڈلز کا ذائقہ ہی بتا سکتی ہے۔
جاپان کی مقامی کمپنی یاٹسرو گیگائکِن ان کارپوریشن نے ایک زرعی یونیورسٹی کے تعاون سے ذائقہ شناخت کرنے والا نظام بنایا ہے۔ یہ برقی آلہ سوبا نامی نوڈلز کے مزیدار ہونے یا نہ ہونے کے متعلق آگاہ کرسکتا ہے جو کہ میتھی کے ذائقے والے نوڈلز ہوتے ہیں۔
یہ مشین دو نظام پر مبنی ہے۔ ایک حصے میں دو گرام نوڈلز رکھے جاتے ہیں۔ پھر اس پر بالائے بنفشی ( الٹراوائلٹ) ایل ای ڈی کی روشنی ڈالی جاتی ہے۔ جس کے بعد اس کے اندر کا نظام نوڈلز میں پروٹین، فاسفولائپڈز اور ذائقے کی تشکیل کرنے والے دیگر اجزا کا اندازہ لگاتا ہے اور صرف چند سیکنڈوں میں یہ ذائقہ ظاہر کرنے والے چار عوامل اسکرین پر بتاتا ہےجن میں خوشبو، تازگی، ذائقہ اور سبز اجزا کا معیار شامل ہے۔
نوڈلز کا ذائقہ بتانے والے اس نظام پر 7برس سے تحقیق جاری تھی جس کو اب پیٹنٹ کرانے (حقِ ملکیت) کی درخواست دائر کی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں نوڈلز ہر عمر کے افراد رغبت سے کھاتے ہیں۔ ذائقے کے معاملے میں بہت حساس جاپانی شہری ان کے معیار کی بلند ترین قیمت بھی ادا کرتے ہیں۔