کراچی (ہیلتھ ڈیسک): ذہنی اضطراب، ڈپریشن یا انزائٹی میں مبتلا افراد سے کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ معالج کی جانب سے تجویز کردہ اینٹی ڈپریشن ادویات کے استعمال سے انہیں سنگین منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔اینٹی ڈپریشن ادویات کے متعدد سائیڈ افیکٹس ہوتے ہیں، تاہم بعض دوائیاں کچھ خاص عمر کے افراد اور مختلف طبی مسائل کے شکار لوگوں میں سنگین سائیڈ افیکٹس بھی پیدا کرتی ہیں۔
اسی حوالے سے برطانیہ میں کیے جانے والے سروے اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ بعض افراد میں اینٹی ڈپریشن ادویات کے استعمال سے سنگین سائیڈ افیکٹس ہوتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ان کی جانب سے بنائی گئی ایک دستاویزی فلم سمیت برطانیہ میں کیے گئے ہزار افراد کے سروے سے معلوم ہوا کہ اینٹی ڈپریشن ادویات کے بعض سنگین منفی اثرات ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خصوصی طور پر اینٹی ڈپریشن ادویات کم عمر افراد کو زیادہ سنگین سائیڈ افیکٹس کا شکار بنا سکتی ہیں۔
عام طور پر 18 سال سے کم عمر افراد کو اینٹی ڈپریشن ادویات نہیں دی جاتیں لیکن اگر بہت زیادہ مجبوری ہوتو انہیں مخصوص ادویات دی جاتی ہیں لیکن 18 سال سے زائد عمر افراد کے لیے متعدد ادویات دستیاب ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق 18 سے 24 سال کے افراد کو دی جانے والی اینٹی ڈپریشن ادویات ایسے افراد کو زیادہ منفی سائیڈ افیکٹس کا شکار بنا سکتی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم عمر افراد کی جانب سے اینٹی ڈپریشن ادویات کے استعمال سے ان میں خودکشی کرنے کے خیالات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عام طور پر اینٹی ڈپریشن ادویات کے سائیڈ افیکٹس جسمانی اور جنسی تبدیلیوں پر مشتمل ہوتے ہیں لیکن بعض افراد میں ان کے استعمال سے منفی خیالات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اینٹی ڈپریشن ادویات استعمال کرنے والے 25 سال سے زائد کی عمر کے افراد عام طور پر جنسی زندگی متاثر ہونے کی شکایت کرتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہوتا ہے کہ ایسی ادویات انہیں جنسی تسکین لینے اور جنسی عمل سے دور کردیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اینٹی ڈپریشن ادویات کا انفرادی استعمال مختلف ہوسکتا ہے لیکن اجتماعی استعمال میں اتنے زیادہ منفی اثرات نہیں پائے جاتے لیکن اس باوجود تمام اینٹی ڈپریشن ادویات پر جامع تحقیق کی ضرورت ہے۔