اسلام آباد (ہیلتھ ڈیسک): پنجاب میں انجیکشن سے بینائی متاثر ہونے کے معاملے کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک بھر کے اسپتالوں اور فارمیسیز کو متعلقہ انجیکشن استعمال کرنے سے روک دیا۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے تا حکم ثانی متعلقہ انجیکشن کی فروخت بھی روک دی اور اس حوالے سے ڈریپ حکام کا کہنا ہےکہ مارکیٹ میں غیر رجسٹرڈ اور رجسٹرڈ دونوں طرح کے انجیکشن موجود ہیں، درآمد شدہ انجیکشن کا کوالٹی چیک مکمل ہونے تک اسے استعمال نہ کیا جائے۔
ڈریپ حکام کے مطابق ملک بھر میں کئی اسپتال اس انجیکشن کی ری پیکجنگ میں مصروف ہیں، کسی اسپتال، لیبارٹری اور فارمیسی کے پاس اس انجیکشن کی ری پیکجنگ کا لائسنس نہیں جب کہ مریض بھی آنکھوں کی بیماری کے لیے فی الحال یہ انجیکشن لگوانےسےگریز کریں۔
دوسری جانب ماہرین امراض چشم کا کہنا ہےکہ یہ انجیکشن نہ لگنے سے ہزاروں مریضوں کی بنائی متاثر ہو سکتی ہے، یہ انجیکشن ذیابطیس سے ہونے والی پیچیدگی کا سستا علاج ہے، ڈریپ کو اس دوا کی مارکیٹ میں دستیابی کے لیے اچھےاداروں کو لائسنس دینا چاہیے۔
علاوہ ازیں ڈریپ نے صوبائی ڈرگ حکام کے ساتھ میڈیسن ڈسٹری بیوٹرزکے دفاترپرچھاپہ مارا جہاں سے متعلقہ انجیکشن کی 110 وائلز برآمد کی گئیں۔
ڈریپ ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمد شدہ انجیکشن کے سیمپل ڈرگ ٹیسٹنگ لیب لاہور ارسال کردیے اور ڈسٹری بیوٹرز کو متعلقہ انجیکشن کی فروخت سے روک دیا ہے، ڈی ٹی ایل لاہور متعلقہ انجکشن کی کوالٹی اور سیفٹی چیک کرے گی۔