کراچی (ویبڈیسک): سندھ حکومت نے مالی سال25-2024 کے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو 22 ارب روپے سے بڑھا کر 30 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سے سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اپنی تجویز سمری کی صورت میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ارسال کردی ہے۔اس طرح سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن سے بھی زیادہ ہو جائے گا جبکہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ 65 ارب روپے سے کم کرکے 25ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
بجٹ تجاویز بنانے والے ایک وائس چانسلر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو صوبے کی جامعات کی مالی صورتحال کا بخوبی علم ہے اسی لیے سندھ میں بجٹ کو 22 ارب روپے سے بڑھا کر 30 ارب روپے کیا جا رہا ہے مگر اب صورتحال مختلف ہوگئی ہے کیونکہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن اس سال صوبوں کو بلکل بجٹ نہیں دے گی، گزشتہ برس اس کی جانب سے سندھ کی جامعات کو 13 ارب روپے دیئے گئے تھے جو اب نہیں ملیں گے اس لیے سندھ حکومت کو بجٹ میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا کیونکہ صرف جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ کا بجٹ 4 ارب روپے ہے جب کہ این ای ڈی اور مہران یونیورسٹی کا بجٹ 2 ارب روپے سے زائد ہے ۔
ادھر وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے صوبائی جامعات کو بجٹ نہ دینے کے خلاف سندھ بھر کی سرکاری جامعات کا اجلاس ٹندو جام زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے آج بدھ 29 مئی کو چار بجے طلب کرلیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فتح مری نے بتایا کہ سندھ میں 27 سرکاری جامعات ہیں اور سندھ حکومت کی جانب سے بجٹ میں اضافے کے باوجود جب تک وفاقی گرانٹ نہ ملے اس وقت تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔