کراچی (ویب ڈیسک): وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر پاور پلانٹ سے 3000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔کراچی میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے سستی بجلی تھرکول سے بن رہی ہے، ہمارے لیے بجلی کا مسئلہ بہت سنگین ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق سے مسائل کے باعث این آئی سی وی ڈی بنایا تھا، صحت کے شعبے میں بہتری لارہے ہیں، مزید کہنا تھا کہ سائبر نائف ملک کے کسی ہسپتال میں نہیں ہے، نجی ہسپتالوں اور انشورنس کمپنی کو فائدہ دینے کے بجائے اپنے ہسپتال بہتر کریں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے پاس 29 یا 30 کے قریب امراض قلب کے یونٹس ہیں، اگر کسی کو دل کا عارضہ لاحق ہوتا ہے تو وقت بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اگر جلد سے جلد پہنچ کر آپ کو طبی امداد مل جائے تو زندگی اور موت کے درمیان یہی ایک فاصلہ ہوتا ہے۔
وزیر اعلٰی سندھ نے کہا کہ گمبٹ میں مفت لیور ٹرانسپلانٹ ہوتے ہیں، ریڈیولوجی کے ذریعے کینسر کے علاج کے لیے تیسری سائبر نائف مشین ہم نے لگائی ہے،پاکستان کے کسی بڑے ہسپتال میں سائبر نائف مشین نہیں ہے۔
ہمارے ملک میں بڑے وسائل موجود ہیں، تھر کے اندر ہمارے پاس جو کوئلہ موجود ہے وہ پاکستان کے لیے سستی بجلی بنا سکتا ہے، اس میں سرمایہ کاری کرکے آپ اپنی برآمدات اور روزگار بڑھا سکتے ہیں،تھر کے کوئلے کی بات آج سے 10 سال پہلے صرف سندھ حکومت کرتی تھی لیکن آج پورا پاکستان اس کی بات کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تھر کی کل بجلی جو 3000 میگاواٹ پیدا ہورہی ہے وہ ساری کی ساری نیشنل گرڈ میں جاتی ہے اور وہاں سے سیدھا فیصل آباد جاتی ہے، وزیر اعلٰی نے کہا کہ یہ بجلی سندھ میں بھی استعمال نہیں ہوتی، ،سندھ کے کوئلے نے ہی تھوڑا بہت ریلیف دیا ہے، مزید کہا کہ ہمیں بجلی کی کھپت کو بڑھانا پڑے گا اور زیادہ صنعتی یونٹس لگانے پڑیں گے تاکہ ہم ان مسائل سے نکلیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس اعداد شمار موجود ہیں کہ کتنی بجلی سندھ کو دی جارہی ہے جبکہ سارے وسائل ہمارے پاس ہیں، 70 فیصد گیس ہمارے پاس ہے جس سے پاور پلانٹس بنتے ہیں، آئین میں لکھا ہے، جہاں سے گیس نکلتی ہے، پہلا حق اس کا ہے۔
وزہر اعلٰی سندھ نے کہا کہ تھر میں سرمایہ کاری کا فائدہ پورے پاکستان کو ہورہا ہے، ہم پاکستان کے لیے مزید قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔