اسلام آباد (ویب ڈیسک): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہےکہ الیکشن کے لیے حیلے بہانے تلاش کیے جا رہے تھے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے۔ایک انٹرویو میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین میں سوراخ تلاش کرنےکے بجائے اس کی پاسداری کرنی چاہیے، یہ نہ کریں کہ آئین کی شقوں کو کس طرح سائیڈ پر رکھ کر الیکشن میں تعطل کا اہتمام کیا جائے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ الیکشن کے لیے حیلے بہانے تلاش کیے جا رہے تھے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے، یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کی تاریخ دینے پر جرمانہ ہوجائےگا۔
خیال رہےکہ صدر عارف علوی نے خط کا جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو دوسرا خط لکھا تھا۔
صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کمیشن کی بے حسی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک پہلے خط کا جواب نہیں دیا، میں انتظار کر رہا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے آئینی فرائض کا احساس کرے گا اور اس کے مطابق کام کرےگا۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا اہم معاملے پر الیکشن کمیشن کے افسوسناک رویے سے انتہائی مایوسی ہوئی، چیف الیکشن کمشنر کو اپنے دفتر میں الیکشن پر مشاورت کے لیے ہنگامی ملاقات کے لیے مدعو کرتا ہوں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی کو خط کا جواب دے دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے صدر کے خط کے جواب میں کہا ہےکہ صدر مملکت ریاست کے سربراہ ہیں اور تمام آئینی ادارے صدر مملکت کے ماتحت ہیں، کمیشن ایوان صدر کی جانب سے رہنمائی کا احترام کرتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے خط کے متن کے مطابق صدر مملکت کے خط میں بہتر الفاظ کا چناؤ کیا جا سکتا تھا، آئینی ادارے کو مخاطب کرنے کے لیے بہتر الفاظ کا چناؤ ضروری ہے، الیکشن کمیشن آئین اور قانون کی پاسداری کرتا ہے۔