اسلام آباد (ویب ڈیسک): پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا اور اب عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے علاوہ جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔
آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ صدر کی دی گئی تاریخ پر الیکشن ممکن نہیں،کسی صورت بھی 25 اپریل سے پہلے انتخابات ممکن نہیں، 2008 میں انتخابات کی تاریخ آگے گئی تھی۔
اس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ وہ تو قومی سانحہ تھا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر آج الیکشن کا اعلان کریں گے تو 90 دن کی حد پر عمل نہیں ہوسکتا۔
اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل بولے کہ آپ کہہ رہے ہیں تاریخ تو دیں پھر ہوتا ہے یا نہیں، پہلے کام کرنے کی نیت تو کریں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم کسی نہ کسی نکتے پر پہنچ رہے ہیں، جہاں آئین خاموش ہے وہاں قوانین موجود ہیں،کل کیس ختم کرنا چاہتے ہیں، یہ کیس اب صرف اسی سوال پر چل رہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینا کس کا اختیار ہے۔
آج سماعت کے دوران اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل علی ظفر نے دلائل مکمل کرلیے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ وہ مختصر دلائل دیں گے جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی۔