واشنگٹن (ویب ڈیسک): امریکی صدارتی الیکشن کیلیے گزشتہ روز پولنگ شروع ہوگئی۔امریکی صدرکون، ٹرمپ یا کملا ہیرس، فیصلہ آج ہو جائے گا۔کملا ہیرس کو قومی سطح پر صرف 1.02 فیصد کی ٹرمپ پر برتری نظر آرہی ہے۔ 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹ جیت کیلئے درکار ہوتے ہیں۔انتخابات کا فیصلہ ریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کے درمیان ردوبدل کی تاریخ کے ساتھ گرما گرم مقابلہ کرنے والی ’’سوئنگ سٹیٹس‘‘میں ہوتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بار ممکنہ طو پر ریاست پنسلوانیا جسے ’’Most Win‘‘ ریاست بھی کہا جا رہا ہے، نئے امریکی صدر کے چناؤ کا فیصلہ کرے گی۔
اس سال ان سات میدان جنگ سمجھے جانی والی ریاستوں میں کسی بھی امیدوار کیلئے غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔
ان سات ریاستوں میں پنسلوانیا (19 الیکٹورل کالج ووٹ)، جارجیا (16)، شمالی کیرولینا (16)، مشی گن (15)، ایریزونا (11)، وسکونسن (10)، اور نیواڈا (6) شامل ہیں۔
پنسلوانیا ایک زمانے میں قابل اعتماد طور پر ڈیموکریٹک ووٹ تھا، لیکن ریپبلکن ٹرمپ نے 2016ء میں 0.7 فیصد پوائنٹس سے 13 ملین باشندوں کے ساتھ سب سے زیادہ آبادی والا میدان جنگ جیتا۔
پنسلوانیا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے 2020 ء میں صدارتی انتخابات کے نتائج اور شکست قبول نہیں کی تھی، انہیں سچ میں لگتا ہے کہ اس وقت انہیں وائٹ ہاؤس نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں ہماری سرحد اس وقت سب سے زیادہ محفوظ تھی جب وہ اقتدار سے الگ ہو رہے تھے، ہم نے بہت اچھا کام کیا تھا۔
امریکا کے صدارتی انتخاب میں سوئنگ اسٹیٹس کہلائی جانے والی 7 ریاستوں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولینا، پنسلوانیا اور وسکونسن کسی بھی امیدوار کی جیت کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے تاہم اس بار ان میں سے بھی ایک ریاست فیصلہ کن ثابت ہوگی۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق حکمراں جماعت کی امیدوار کملا ہیرس اور ان کے حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے زیادہ جس ریاست میں جلسے منعقد کیے ہیں اور انتخابی مہم کے آخری روز بھی سب سے زیادہ گہماگہمی رہی وہ پنسلوانیا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بار ممکنہ طو پر ریاست پنسلوانیا جسے ’’Most Win‘‘ ریاست بھی کہا جا رہا ہے، نئے امریکی صدر کے چناؤ کا فیصلہ کرے گی۔
وائٹ ہاؤس میں صدارتی منصب سنبھالنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنا ہوں گے۔ 43 ریاستوں میں کسی میں ٹرمپ تو کسی میں کملا ہیرس کو برتری حاصل ہے۔
البتہ فیصلہ کن ریاستوں جنھیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے ان میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولینا، پنسلوانیا اور وسکونسن شامل ہیں میں معاملہ مختلف ہے۔
ان میں سے بھی 19 ایلکٹورل ووٹس والی ریاست پنسلوانیا واحد فیصلہ کن ریاست کی اہمیت اختیار کرگئی ہے۔ یہاں سے ڈیموکریٹس جیتی آئی ہے لیکن 2016 میں ٹرمپ نے یہاں سے ہیلری کلنٹن کو شکست دیکر پانسہ پلٹ دیا تھا۔
2020 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں پنسلوانیا نے ٹرمپ کے بجائے جوبائیڈن کا انتخاب کیا تھا۔ یہ ریاست جوبائیڈن کی جائے پیدائش بھی ہے۔ جس کا انھوں نے فائدہ اُٹھایا۔
تاہم آج صدارتی الیکشن کی ووٹنگ میں پنسلوانیا کے ووٹرز جوبائیڈن کی جگہ ڈیموکریٹس کی امیدوار بننے والی کملا ہپرس کے حق میں ویسے ہی ووٹ کاسٹ کرتے ہیں جیسے جوبائیڈن کو کیا تھا یا نہیں۔ اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔