(ویب ڈیسک): اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16 ستمبر تک وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کر لی کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہوگا یا نہیں؟اسلام آباد ہائیکورٹ میں نبانی پی ٹی آئی کی ممکنہ ملٹری حراست و ٹرائل روکنے کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہوگا یا نہیں ؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل آفس سے وضاحت طلب کر لی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کمرہ عدالت میں موجود اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ کو روسٹرم پر طلب کرکے پوچھا کہ اٹارنی جنرل آفس سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کیا جائے ، آپ کہہ رہے ہیں کہ کوئی کیس نہیں لیکن آگے ہو سکتا ہے؟
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں ٹرائل کا خدشہ ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارک دیا کہ یہ سیاست ہے۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اعلیٰ حکومتی اور فوجی عہدیداروں کی طرف سے بیانات دیے گئے، ڈی جی کی طرف سے بیان آیا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے جوابا کہا کہ وہ بھی سیاست ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وزراء کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کی دھمکی دی گئی، بانی پی ٹی آئی ایک سویلین ہیں، سویلین کا ملٹری ٹرائل درخواست گزار اور عدالت کیلئے باعثِ فکر ہے، درخواست گزار کے وکیل کہتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان آیا ہے، اگر ایسا ہے تو فیڈریشن کی طرف سے واضح موقف آنا چاہیے، آج ہم کہہ دیں کہ ابھی کچھ نہیں کل آپ ملٹری ٹرائل کا آرڈر لے آئیں پھر کیا ہو گا؟ وفاقی حکومت سے ہدایات لے کر پیر کو عدالت کو واضح آگاہ کریں۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ موجود ہے، جواب دیں کہ کیا بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کا معاملہ زیرغور ہے؟ اگر ایسا کچھ نہ ہوا تو درخواست غیرمؤثر ہو جائے گی، اگر ایسا کچھ زیرغور ہوا تو پھر ہم اس کیس کو سن کر فیصلہ کرینگے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔