کراچی (پ ر): سندھ میں دن بہ دن قبائلی تنازعات اور خون ریزی بڑھتی جارہی ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس لیکر قبائلی تنازعات کی روک تھام کا حکم دیا مگر حکومت نے روایتی لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا .ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما پیر اسماعیل شاہ راشدی نےکہا کہ قبائلی تنازعے میں شہید ہونیوالے پروفیسر اجمل ساوند کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے اور سخت اقدامات کرے سندھ ہائی کورٹ نے قبائلی تنازعات کی روک تھام کے لیے احکامات جاری کیے مگر حکومت اور انتظامیہ کی روایتی لاپرواہی کے باعث آج پورا صوبہ قبائلی تنازعوں اور خون ریزی کاشکار بنا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ڈاکو ؤں کا راج ہے تو دوسری طرف قبائلی تنازعات اب فسادات کی شکل اختیار کرچکے ہیں، جن میں انسانی خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔
پیر اسماعیل شاہ راشدی نےحال ہی میں قبائلی تنازعے کے تحت قتل ہونیوالے پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر اجمل ساوند فرانس سے پی ایچ ڈی کی اعلیٰ تعلیم لیکر سندھ واپس آئے اور وہ آئی بی اے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے.
انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت نیز وفاق ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سندھ میں جاری قبائلی تنازعات اور خون ریزی کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کرتے تو آج پروفیسر اجمل ساوند زندہ ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی تنازعات سندھ کے لیے ناسور بن چکے ہیں، اس مرض کے علاج کے لیے حکومت کو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔