حیدرآباد (ویب ڈیسک): سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی، جام عبدالفتاح سمیجو، حیدر شاہانی، حیدر ملاح، ڈاکٹر سومار منگریو، عاشق سولنگی، قادر چنا، امتیاز سمون، نثار کیریو اور دیگر نے ارسا کا چیئرمین مقرر والے وزیر اعظم کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے 17 مارچ کو سندھ بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ نگراں حکومت میں ارسا قانون میں غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر صدارتی آرڈیننس کے تحت ترمیم کی گئی تھی جس پر سندھ کی عوام نے اس وقت اعتراض کیا تھا اور اسے مادر وطن کے جلسہ عام میں سندھ کے عوام نے قراداد پاس کر کے اس ایکٹ کے ترمیم کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا تھا. اور اس کو سندھ کا پانی پر ڈاکہ کی سازشی منصوبہ سمجھتے ہوئے مسترد کر دیا گیا تھا۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نئے آنے والے وزیر اعظم فوری طور پر اس نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیتے. لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے اس غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کے ذریعے کالا باغ ڈیم کے حمایتی فرد کو ارسا چیئرمین کا تقرر کر دیا ہے جس پر سندھ کو سخت اعتراض ہے. اس آرڈیننس کو قبول کرنے سے اب صوبوں کے نمائندوں کی ارسا میں کی کوئی حیثیت اور اہمیت نہیں رہی ہے اور ارسا مکمل طور پر ایک فرد واحد کی انفرادی اختیار میں آ گیا ہے جو نہ صرف صوبوں کے اختیارات اور ملک کے قانون اور آئین کے خلاف ہے بلکہ یہ سندھ کے لیے بھی انتہائی سنگین فیصلہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سی سی آئی ہے تو نگران حکومت میں اس آرڈیننس کی حیثیت غیر آئینی اور غیر قانونی ہو جاتی ہے ۔ لہٰذا سندھ موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے ارسا ایکٹ میں ترمیم آرڈیننس کے مطابق ارسا چئيرمين کی مقرری والے نوٹیفکیشن کو یکسر مسترد کرتا ہے اور اسے سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کی سازش سمجھتا ہے۔ ایسے فیصلے ملکی مفاد میں نہیں ہوں گے اور ملک کو نقصان پہنچائیں گے لہٰذا ارسا ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور نئے ارسا چیئرمین کی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔
وفاقی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی 17 مارچ کو پورے سندھ میں احتجاج کرے گی۔