(ویب ڈیسک ):امریکی صداراتی انتخابات 5 نومبر کو منعقد ہونے جارہے ہیں جن میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ برقرار ہے۔قومی رائے شماریوں میں کملا ہیرس کو صرف ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے اس لیے دونوں امیدواروں کی مکمل توجہ ڈولتی ریاستوں یعنی سوئنگ اسٹیٹس پر ہے۔
کمالا ہیرس مشی گن میں کئی ریلیاں کرر ہی ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا، نارتھ کیرولائنا اور جارجیا کے درمیان گھوم رہے ہیں۔
جارجیا اور نارتھ کیرولائنا جیسی جنوبی سوئنگ اسٹیٹس میں ایوانجلیکل مسیحیوں کی بڑی تعداد رہتی ہے، یہ لوگ ری پبلکن ووٹرز ہیں لیکن ان کمیونٹیز میں نوجوانوں کی وجہ سے ووٹنگ کا رجحان بدل سکتا ہے۔
ان نوجوانوں کی نظر میں اسقاطِ حمل اور شادی سے کہیں زیادہ اہم معیشت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل ہیں۔ اُدھر مشی گن میں کملا ہیرس اُن علاقوں میں جانے سے گریز کر رہی ہیں جہاں عرب اور مسلم باشندوں کی بڑی تعداد رہتی ہے۔
یہ کمیونٹیز روایتی طور پر ڈیموکریٹس کو ووٹ کرتی آئی ہیں لیکن اس مرتبہ یہاں کے لوگ اسرائیل کا ساتھ دینے پر بائیڈن انتظامیہ سے سخت ناراض ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ بھی اسرائیل کی حمایت کرتے آئے ہیں لیکن ڈیموکریٹس اس وقت اقتدار میں ہیں اور یہاں کے ووٹرز فلسطینی نسل کشی کی وجہ سے ڈیموکریٹس کو سزا دینے کے لیے کملا ہیرس کے خلاف ووٹ کر سکتے ہیں، ایسے کئی لوگ گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جلِ اسٹین کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔
امریکا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم امریکی اسلامک کونسل کی تازہ رائے شماری سے پتا چلتا ہے جل اسٹین کو 42.3 فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔