ابوجا نائجیریا (ویب ڈیسک): نائجیریا کی ریاست انامبرا میں دہشت گردوں نے امریکی سفارت خانے کے عملے کے قافلے کو نشانہ بنایا جس میں 2 پولیس اور 2 قونصلر اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ دو پولیس اہلکاروں اور ڈرائیور کو اغوا کرلیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں اور قونصلر کے عملے کو قتل کرنے کے بعد گاڑی سمیت ان کی لاشوں کو جلا دیا اور تاحال مغویوں کا کوئی سراغ نہ لگ سکا۔
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تاہم میں تصدیق کرتا ہوں کہ حملے میں کوئی امریکی شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
تاہم بعد میں امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا سفارتی عملہ واقعے کی تحقیقات کے لیے نائجیریا کی سکیورٹی سروسز کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ہمارے لیے اہلکاروں کی حفاظت ہمیشہ اہم ہوتی ہے۔
ادھر نائجیریا کی حکومت نے تاحال ہلاک اور اغوا ہونے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ سفارتی قافلے میں کتنے افراد تھےاور یہ لوگ کہاں اور کس مقصد کے لیے جا رہے تھے۔
نائجیریا پولیس چیف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ قافلہ پولیس یا کسی سیکیورٹی ایجنسی کو مطلع کیے اور گارڈز لیے بغیر خطرناک علاقے میں داخل ہوا۔ اگر وہ علاقے میں داخل ہونے سے پہلے آگاہ کرتے تو سیکیورٹی دی جاتی۔
خیال رہے کہ جس علاقے میں امریکی سفارت کاروں کے عملے کو نشانہ بنایا وہ علیحدگی پسندوں کی آماج گاہ ہے اور گزشتہ روز ہی شمالی وسطی ریاست میں سیکیورٹی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیوں میں چھاپوں میں 30 افراد ہلاک اور درجنوں مکانات کو تباہ کردیا گیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز کا دعویٰ تھا کہ اس کارروائی میں مارے جانے والے عسکریت پسند تھے جب کہ ان کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کردیا گیا۔
خیال ظاہر کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی اس کارروائی کے جواب میں امریکی قافلے پر حملہ کیا گیا۔
تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم اس علاقے میں علیحدگی پسند تنظیم Indigenous People of Biafra کافی سرگرم ہے جس نے 2020 میں ایسٹرن سیکیورٹی نیٹ ورک کے نام سے ایک نیم فوجی تنظیم بنائی تھی۔
ابتدا میں یہ نیم فوجی تنظیم صرف مقامی کسانوں اور رہائشیوں کو جرائم سے بچانے کے لیے تھی لیکن نائجیریا کی پولیس ان پر پُرتشدد حملے کرنے کا الزام لگاتی آئی ہے جس سے تنظیم نے ہمیشہ انکار کیا ہے۔
علیحدگی پسند تنظیم Indigenous People of Biafra یعنی آئی پی او بی کے بانی رہنما نامدی کانو 2015 اور 2021 میں گرفتار ہوئے تھے اور ضمانت پر رہائی کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئے تھے جس کے بعد سے تنظیم کی عسکری کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔